MADRASA FAIZUL OLOOM

About Raisul Qalam / تعارف رئیس القم

مختصرتعارف

ولادت:

علامہ ارشد القادری علیہ الرحمہ۵ ؍ مارچ ۱۹۲۵ء میں اتر پردیش کے ضلع بلیا کے سیدپورہ گاؤں میں پیدا ہوئے۔ آپ کے والد کا نام عبد اللطیف رشیدی تھا۔

 

تعلیم:

علامہ ارشد القادری علیہ الرحمہ نے ابتدائی تعلیم گھر کے علمی ماحول میں حاصل کی، پھر تقریباً آٹھ سال حافظ ملت حضرت علامہ عبد العزیز محدث مبارکپوری بانی جامعہ اشرفیہ، کی آغوش تربیت میں رہ کر اکتساب علم کیا۔۱۹۴۴ء میں دار العلوم اشرفیہ کے سالانہ جلسہ ٔ دستار بندی میں آپ کو سند فضیلت سے نوازا گیا۔ اس کے بعد آپ تدریس کے لیے ناگ پور پھر وہاں سے۱۹۵۲ میں جمشید پور تشریف لے آئے۔ نصف صدی سے زائد پر محیط تدریسی دور میں تقریباً ڈیڑھ ہزار طلبہ نے آپ سے اکتساب علم کیا آپ ایک صاحب طرز ادیب ہونے کے ساتھ ساتھ تحقیقی ذہن وفکر رکھنے والے صاحب قلم بھی تھے۔ آپ کی نثر میں بلا کی جاذبیت وہ کشش پائی جاتی ہے۔

 

تصنیفات:

آپ کی تین درجن سے زائد تصنیفات وتالیفات ہیں:ان میں زلزلہ،زیروزبر،لالہ زاربطور خاص قابل ذکر ہیں۔

 

کارہائے نمایا:

آپ نے پورے ملک میں مدارس ومساجد کا ایک جال بچھا دیا ہے۔

آپ کی دو درجن سے زائد تصانیف متعدد کتب پر مقدمہ اور تقریظ جام نور، جام کوثر، رفاقت، شان ملت کے علاوہ ملک کے مختلف جرائد و رسا ئل میں آپ کے شہہ پارے آپ کی ادبی حیثیت کا ثبوت ہیں۔

ملک سے باہر بھی آپ نے کئی ادارے قائم کیے ہیں۔ جن کی مجموعی تعداد تین درجن سے زائد ہے جن میں جامعہ حضرت نظام الدین اولیا دہلی، ادارۂ شرعیہ، ورلڈ اسلامک مشن لندن، جامعہ مدینۃالاسلام ہالینڈ، دار العلوم علیمیہ سورینام امریکا، مدرسہ فیض العلوم جمشید پور وغیرہ کا قیام آپ کے زرین کارنامے ہیں۔

آپ نے ملی، جماعتی، مفاد میں ملک وبیرون ملک میں سینکڑوں مضبوط ومستحکم قلعہ تعمیر کرنے کے باوجود اپنے اور اپنے اہل و عیال کے لیے ایک جھونپڑی بھی نہیں بنا ئی۔

 

وفات:

۲۹؍اپریل ۲۰۰۲ء کو آپ نے اس دار فانی کو الوداع کہا۔

Call Now Button